۲۔ مقام علمی شہید:

۲۔ مقام علمی شہید:

تاریخ کے دانشمندوں  اور مفکرین کے لئے مختلف اصطلات سے آگاہی اور کچھ الفاظ اور لغات کے بارے میں معلومات باعث افتخارنہیں رہا ہے ،ایسے افراد جنہوں نے علم کو اپنے پروردگار سے قریب ہونے کے لئے کسب کیا حقیقت میں وہی فائدے میں رہے اور تاریخ میں جاودانگی کو اپنے سر کرلیا اور ابدیت کے بلندی پر فائز ہو گئے ۔ شہید رضوی ایسے مخصوص افرد میں سے تھے کہ جنھوں نے اپنے علمی پہلو کے اندر  بلند نظری ، معرفت،تلاش وکوشش اور اخلاص کو ملا کر ایک ایسا معطرکردار اپنا لیا جو تعلیم و تہذیب کے متلاشیوں اور کاروانیان کے لئے بہتریں نمونہ عمل ہو سکتا ہے ۔

شہید سید ضیاء الدین رضوی نے اپنے ایام تحصیل کے مقدماتی مراحل کوانتہائی محنت و لگن اور جدّیت کےساتھ  اختتام تک پہنچا دیا اور پھر اعلی تعلیم کے حصول کےلئے حوزہ علمیہ قم تشریف لے گئے ، جہاں آپ نے بزرگ اساتذہ  سے کسب فیض کیا ۔دروس خارج کو آپ نے مرحوم آیت اللہ العظمیٰ فاضل لنکرانی ،آیت اللہ میرزا جواد تبریزی ،آیت اللہ راستی کاشانی 000کے پاس پڑھا ۔ بظاہر شہید کی مدت تحصیل  مختصر ہے مگر اس مختصر مدت میں آپ نے انتہائی جدیت اور محنت سے اور خداوند تعالی کی عطا کردہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوے پڑھنے کا حق ادا کیا ، اور قم المقدس کے اس روحانی فضا سے کاملا استفادہ حاصل کر لیا ۔ جس نتیجے میں   ایک اچھے استاد ،  اچھے خطیب اور ایک قدرتمند مناظرکی شکل میں سامنے آگئے  اور کوئی آپ سے مناظرہ کرنے کی جرات نہ کر سکا ۔ میں خود گواہ ہوں اورمیں نے  شہید کے  زبان  مبارک سے کئی بار یہ کہتے ہوے سنا ہے کہ فرماتے تھے ۔

"میں نے بار ہا کہا ہے اور ابھی بھی کہ رہا ہوں کہ اگر کوئی چاہتا ہے تو مجھ سے شیعہ مذہب کے بارے میں وضاحت طلب کرے ۔ یا ثابت کرے کہ سنی مذہب حق ہے یا مجھے اجاذت دے تا کہ میں ثابت کروں گا کہ شیعہ مذہب حقہ ہے ۔ اگر میں مناظرے میں ہار گیا تومیں اپنے علاقے کی  پوری  ملت تشیع کے ساتھ مذہب اہلسنت کوقبول کو کر لوں گا "

          اس قسم کا دعویٰ واقعاً بہت عجیب ہے اس لئے کہ انسان اپنے بارے کہ سکتا ہے کہ مثلا میں سنی ہوجاوں گا لیکن یہ کہنا کہ تمام ملت کے ساتھ سنی ہو جاوں گا بہت مشکل اور سخت ہے حجۃ الاسلام و المسلمین آقای راحت حسین الحسینی فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ جب شہید زیارات کے لئے قم مقدس تشریف لے آئے تو ْْ آقای شہید کو اپنے گھر دعوت پر بلا  لیا ، اور کیا کہ میرے پاس کچھ سوالات ہیں اولاً فرمایئے کہ کیا آپ کا  امام زمانہ عج اللہ فرجہ شریف کے ساتھ کوئی رابطہ ہے ؟ آپ نے فرمایا نہیں ۔ پھر میں نے پوچھا کہ پھر آپ کیسے دعویٰ کر سکتے ہیں کہ اگر میں مناظرے میں ہار گیا تومیں اپنی پوری  ملت تشیع کے ساتھ مذھب اہلسنت کوقبول کر لوں گا، آپ نے فرمایا:ہم حق پرہیں  اور حق ہمیشہ کامیاب ہے  یہاں سے پتہ چلتا ہے کہ شہید رضوی یقین کے کس منزل پر فائز تھے ۔

          آپ کو تحصیل علم کے لئے پاکستان میں صرف ۶ سال پڑھنے کا موقع فراہم ہوا  اور قم المقدس میں  صرف ۱۰ سال علوم آل محمد( ص) کو کسب کرنے کی  توفیق حاصل ہوئی  اس ۱۶ سال کی مختصر مدت میں  واقعا  ایک علم کے سمندر تھے۔ آپ لاہورمیں بھی اور قم میں بھی فقط درس و  تدریس اور مباحثہ سےسروکاررکھتے ، اوراپنے بیشتراوقات کتابخانہ میں گزارتے تھے ۔ قابلیت علمی کے علاوہ اہلسنت کی کتابوں میں اہل تشیع کی کتابوں سے ذیادہ مہارت رکھتے تھے  ۔[1]



[1]۔ سخنرانی حجۃالسلام راحت حسین الحسینی ،مدرسہ امام علی ،قم

نظرات 0 + ارسال نظر
برای نمایش آواتار خود در این وبلاگ در سایت Gravatar.com ثبت نام کنید. (راهنما)
ایمیل شما بعد از ثبت نمایش داده نخواهد شد