شہید کے زندگی کے مختلف پہلو

شہید کے زندگی کے مختلف پہلو

۱۔  فردی اوراجتماعی زندگی:

شہید سید ضیاءالدین رضوی کی  زندگی بہت ہی سادہ تھی ۔ آپ کو اپنے والد گرامی کے طرف سے ایک مختصر سی زمین میراث میں ملی تھی جب آپ ۱۹۹۰ء میں  شہر گلگت کے جامع مسجد میں امامت جمعہ اور جماعت کے فرائض انجام دینے لگے تومسجد سے کچھ نہیں لیتے تھے حالانکہ کوئی ذاتی درآمد بھی نہیں تھی اور انتہائی سادہ زندگی بسر کرتے تھے

آپ ایک ایسے وقت میں عازم گلگت ہوے جب کہ کراچی کے کسی مدرسے میں تدریس کے لئے آپ سے تقاضا کیا گیا تھا اور اوراس زمانے میں  ماہانہ دو ہزار روپے دینے کی پیش کش کی گئی تھی جو اس وقت کے لحاظ سے کوئی معمولی رقم نہیں تھی اسی طرح لندن سے بھی آپ کو دعوت دی گئی تھی شہید نے ان تمام تقاضوں کو  رد کر کے شہرپرآشوب گلگت کا رخ کر لیا ۔ اسی طرح آپ مجالس محرم الحرام میں بھی پیسے نہیں لیا کرتے تھے ۔ اگر کوئی ہدیہ وغیرہ لے آتا تھا تو اس کو بھی آپ فقراء میں تقسیم کیا کرتے تھے [1]حتی کہ آپ  سہم امام کو بھی انتہائی احتیاط سے خرچ کیا کرتے تھے باوجود اس کے کہ آپ کو بہت سے مجتہدین کی طرف سے سہم امام کے بارے میں اجازت نامے موجود تھے ۔



[1] ۔ زندگی نامہ سید ضیاءالدین رضوی ،طلاب شمالی علاقہ جات حوزہ علمیہ قم ،ص۷

نظرات 1 + ارسال نظر
ایمان دوشنبه 11 دی‌ماه سال 1391 ساعت 11:41 ب.ظ http://www.torkaman.blogsky.com

سلام داداش خسته نباشی خدا قوت
وبلاگ مشتی و خوبی داری
اگه تمایل به همکاری و تبادل لینک با این بنده حقیر دارید به ما سر بزنید و خبر دهید .
التماس دعا . یا مهدی

برای نمایش آواتار خود در این وبلاگ در سایت Gravatar.com ثبت نام کنید. (راهنما)
ایمیل شما بعد از ثبت نمایش داده نخواهد شد